کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے
کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے۔ حالیہ برسوں میں شہر
کے مختلف علاقوں میں سلاٹ م
شینوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ م
شینیں عام طور پر تفریحی مراکز، شاپنگ مالز اور کلبز میں نصب کی جاتی ہیں۔
سلاٹ م
شینوں کی مقبولیت کی بنیادی وجہ ان میں شامل گیمز کی سادگی اور فوری انعامات کا امکان ہے۔ نوجوانوں اور بالخصوص نچلے متوسط طبقے
کے افراد میں یہ م
شینیں تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ یہ رجحان غیر رسمی معیشت کو فروغ دے رہا ہے لیکن ساتھ ہی کھ
لاڑیوں میں جوئے کی عادت پیدا کرنے کا خطرہ بھی موجود ہے۔
شہری حکام نے سلاٹ م
شینوں
کے لیے لائسنسنگ
کے نئے ضوابط متع
ارف کرائے ہیں جن
کے تحت م
شینوں کی تنصیب مخصوص علاقوں تک محدود کی گئی ہے۔ سماجی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ ان م
شینوں
کے استعمال پر عمر کی پابندیاں عائد کی جائیں اور عوامی مقامات پر ان کی تشہیر پر پابندی لگائی جائے۔
ماہرین نفسیات
کے مطابق سلاٹ م
شینوں کا بار بار استعمال ڈوپا
مائن ریلیز کو متحرک کرتا ہے جو لت کی کیفیت پیدا کر سکتا ہے۔ شہر
کے کچھ ہسپتالوں میں جوئے کی لت
کے مریضوں کی تعداد میں 40 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
حکومت سندھ نے حال ہی میں سلاٹ م
شینوں
کے آپریٹرز
کے لیے ٹیکس
کے نئے قوانین بنائے ہیں جبکہ پولیس نے غیر قانونی طور پر چلنے والی م
شینوں
کے خلاف کارروائی تیز کر دی ہے۔ سماجی تبدیلی
کے علمبرداروں کا خیال ہے کہ اس مسئلے
کے حل
کے لیے عوامی آگاہی مہموں اور تعلیمی پروگراموں کی اشد ضرورت ہے۔